کراچی ( ) سندھ اسمبلی کی خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی تحریک لبیک پاکستان کی ركن صوبائی اسمبلی محترمہ ثروت فاطمہ نے خواتین کی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام کی آمد سے قبل عرب میں بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا ۔یونان میں عورتوں کو نجاست کا مجسمه اور شیطان کی بیٹی سمجھا جاتا تھا ،عورت کی خریدوفروخت عام تھی ۔مگر حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی آمد کے بعد عورتوں کو وہ فضیلت اور مقام ملا جس پر ہر عورت کا سر ہمیشہ کے لئے فخر سے بلند ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ عورت کے وہ تمام حقوق جو اسلام نے مقرر کئے ہیں ان سے انکار کی کسی مسلمان کے پاس کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے ۔ ركن صوبائی اسمبلی محترمہ ثروت فاطمہ نے عورت آزادی مارچ کی آڑ میں فحاشی پر مبنی بینرز اور پلے کارڈ متعارف کروانے والی خواتین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عورت آزادی مارچ کے نام پر بے حیائی کا مغربی ایجنڈا کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا ۔الیٹ کلاس اور سرمایا دار گھرانوں کی کچھ نام نہاد لبرل خواتین ( جن کے اپنے گھروں میں کام کرنے والے معصوم بچوں اور بچیوں پر ظلم کیا جاتا ہے) غریب محنت کش عورتوں اور بچیوں کو جھانسا دے کر مغربی ایجنڈے کو فروغ دینا چاہتی ہیں ۔دو قومی نظریہ کے خلاف بھارتی ایجنڈے کی ناکامی کے بعد اب نئی سازش کے تحت عورت کو شیطانی ایجنڈے کا شکار بنایا جا رہا ہے ۔ اس بار بھی امت مسلمہ کی خواتین ان کی چال کو ناکام بنائیں گی ۔ آخر میں ركن صوبائی اسمبلی محترمہ ثروت فاطمہ نے حکومت سے مطالبه کیا کہ حکومت عورتوں پر ظلم جبر اور تیزاب گردی جیسے سنگین جرم کرنے والوں کو سخت ترین سزا دے ۔تاکہ آئندہ کوئی ایسا کرنے کا سوچ بھی نہ سکے ۔